سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلاء سے گفتگو: (۲۲ مئی ٢٠٢٥)
”نو مئی کے جھوٹے کیسز کا ٹرائل ایک بار پھر شروع کیا گیا ہے- 9 مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج آج تک پیش نہیں کی جا سکی اور پچھلے دو سال نے یہ ثابت کیا کہ اس کا واحد مقصد تحریک انصاف کو کچلنا تھا۔ نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج اگر پیش کر دی جائے تو سچ سب کے سامنے آ جائے۔
ملک بھر کی طرح پشاور میں بھی ہمارے امیدواروں سے فارم 47 کے ذریعے سیٹیں چھینی گئیں- الیکشن پٹیشنز کا فیصلہ دینے کے لیے ذیادہ سے ذیادہ 180 دن کا وقت ہوتا ہے لیکن 15 ماہ گزرنے اور بار بار قانون اور جج بدلنے کے باوجود اب تک سماعت بھی نہیں شروع ہو سکی-
پشاور سے ہمارے جن لوگوں کا مینڈیٹ چھینا گیا ان کو کابینہ سمیت فوری طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کر کے پٹیشن دائر کرنی چاہیئے اور الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج بھی کرنا چاہئیے۔اس کے علاوہ خیبرپختونخوا اسمبلی سے قرارداد بھی منظور کریں۔
بطور پارٹی سربراہ بجٹ اور پالیسی سازی کے حوالے سے خیبرپختونخوا کی حکومت نے مجھ سے ہدایات لینی ہوتی ہیں۔ عوام نے تحریک انصاف کو حکومت کیلئے منتخب کیا ہے تو پالیسی مرتب کرنا بھی ہماری زمہ داری ہے- لہذا بجٹ پیش کرنے سے پہلے علی امین گنڈاپور اور وزیر خزانہ کی مجھ سے ملاقات کروانا ضروری ہے۔
مذاکرات کے حوالے سے کوئی مجھ سے ملاقات کرنے نہیں آیا، یہ خبر محض جھوٹ پر مبنی ہے۔
تین وجوہات کی وجہ سے اس وقت قوم کو اتحاد کی شدید ضرورت ہے:
۱- مودی کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں جو سبکی ہوئی اس خفت مٹانے کیلئے وہ ضرور دوبارہ وار کرے گا
۲- خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات میں معصوم لوگ شہید ہو رہے ہیں
۳- معیشت مکمل طور پر تباہ حال ہے اور سرمایہ دار اور نوجوان مسلسل بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں
انہی وجوہات کی بدولت میں نے مذاکرات کی بات کی ہے۔ مذاکرات ان سے ہی ہوں گے جن کے پاس اختیار ہے اور یہ مذاکرات صرف ملکی مفادات کی خاطر ہوں گے۔ میں کسی مشکل سے نہیں گھبراتا میرا عزم مضبوط ہے۔
نون لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ فارم 47 کی اس جعلی حکومت نے پہلے ہی ہمارے دو مہینے ضائع کیے۔ اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔
جمہوریت کا قیام دو بنیادی اصولوں پر ہوتا ہے ایک قانون کی بالادستی اور دوسرا اخلاقیات۔ مجھ پر اور تحریکِ انصاف سے منسلک دیگر لوگوں پر جس طرح کے بے بنیاد سیاسی مقدمے بنائے گئے ہیں، جبری اغوا اور گمشدگیوں کے بعد پارٹی ممبران سے تحریکِ انصاف چھوڑنے سے متعلق پریس کانفرنس کروائی گئی اس سے ثابت ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی ہرگز نہیں بلکہ جنگل کا راج قائم ہے۔
اخلاقیات کی پستی کا یہ عالم ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران الیکشن کمیشن اپنی مقررہ مدت پوری کرنے کے باوجود عہدوں پر براجمان ہیں۔ متنازعہ آئینی بینچ کا قیام، اسکے فیصلے اور کیسز کی ہینڈلنگ سے اخلاقیات کی گراوٹ ثابت ہے۔ قانون اور اخلاقیات کی عدم موجودگی میں جمہوریت ہرگز نہیں پنپ سکتی، یہ معاشرے کی تباہی کا باعث ہے اور ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
مجھ پر ہر طرح کی سختی کی جا رہی ہے۔ میرے بچوں سے میری بات تک نہیں کروائی جاتی ، میرے اہل خانہ سے ملاقات کئی کئی دن روک لی جاتی ہے اور میرے معالج تک کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جاتا اس کے باوجود میں اپنی قوم کی خاطر ڈٹ کر کھڑا رہوں گا-“
0 Comments